Pages

Sunday, February 7, 2016

ماہی خوری

محکمہ ماہی پروری سے تو آپ بخوبی واقف ہونگے. بچپن میں ایک بار ہم نے ایک جاننے والے سے جو اس محکمے میں ملازم تھے پوچھا تھا کہ بھائی جب آپ لوگ مچھلی پالتے اور بیچتے ہیں تو نام کیوں مچھلی پروری نہیں رکھتے؟ جواب میں انہوں نے زبان فارسی کی حلاوت و شیرینی پر ایک تقریر فرمائی تھی اور کہا تھا اردو میں اس نوع کے اہم امور ادا کرنے کی طاقت و صلاحیت نہیں ہے. ہر دو متذکرہ ناموں کا بھی تقابل کرکے معیار کا فرق سمجھانے کی کوشش کی .  میرا خیال ہے کہ میں آپ کو خواہ مخواہ پریشان کر رہا ہوں. یہ بتائیں کہ کبھی آپ نے مچھلی کھائی ہے ؟
یقینا سب کا جواب ہاں میں ہوگا ...
اب اس سوال کا جواب دیں
کبھی آپ نے زندہ مچھلی کھائی ہے ؟
کیا ؟ زندہ مچھلی ؟
اچھا چلیں مچھلی کا زندہ بچہ ؟
نہیں نہیں ....
مجھے پتہ تھا حیرت اور کراہت سے یہی کہیں گے ..
چلتے چلتے اب ذرا زندہ مچھلی کے فوائد سن لیں . پھر ہوسکتا ہے کہ آپ اس جانب کچھ توجہ فرمائیں.
فائدہ نمبر 1. یہ آپ کا قیمتی وقت بچاتی ہے . جھٹ سے پکڑیں پٹ سے کھائیں . صاف کرنے اور پکانے کی جھنجھٹ سے نجات
نمبر 2. مچھلی پیٹ کے کیڑوں کو کھاتی ہے. اگر پیٹ میں بھی زندہ رہے تو ..
نمبر 3. زندہ مچھلی کھانے سے دولت مل سکتی ہے.. وہ کیسے ؟ یہ راز کھانے کے بعد فاش ہوگا
نمبر 4. مچھلی کا زندہ بچہ نگلنے سے تیراکی آجاتی ہے. احتیاطا یہ دیکھ لیں کہ بچہ شارک کا نہ ہو.
فائدہ نمبر 5. زندہ مچھلی کھانے کے بعد آپ کوئی غلطی نہیں کریں گے. کم از کم ایسی غلطی دوبارہ نہیں کریں گے..
یہ چیدہ چیدہ فائدے ہیں جنہیں گنوا کر بچپن میں ہمارے دوست ہمیں زندہ مچھلی کھانے پر مائل کرتے تھے . چند پرکشش فائدے ان کے علاوہ بھی ہیں جنہیں بعض وجوہ کے پیش نظر نہیں لکھ رہے . غالب امکان یہی ہے کہ ایسے دوست آج کل بھی بکثرت پائے جاتے ہیں .
آپ کے ذہن میں یقینا ابھی تک یہ سوال کلبلا رہا ہے کہ ہم نے کھائی یا نہیں .. یے نا ؟
تو اس کا جواب تھوڑا پیچیدہ ہے . بس اس سے اندازہ لگا لیں کہ ہم نے بہت جلد تیراکی سیکھ لی تھی . لیکن اس شتابی کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ان دنوں ہمارا بیشتر وقت ہرگسا نالے*  میں پانی سے کھیلتے گزرتا تھا. 
ویسے ہمارے دوست کچھ اتنے غلط بھی نہیں تھے. بہت بعد میں ہم پر یہ حقیقت کھلی کہ مشرق بعید والے زندہ مچھلی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں. وہاں اچھے باورچی کی پہچان یہ ہے کہ کھانا آپ کے سامنے ایسے پروئے کہ مچھلی نہ صرف زندہ ہو بلکہ باقاعدہ تڑپ رہی ہو.
* ہر گسا (hargisa) نالا سکردو شہر کے مغرب میں بہتا تھا. سنا ہے سدپارہ ڈیم کی تعمیر کے بعد دریائے راوی کی طرح بہنے والا شغل ترک کرچکا ہے.

No comments:

Post a Comment