Pages

Sunday, May 6, 2012

تم پوچھتے ہو

مولانا رومی کی ایک نظم کا آزاد ترجمہ


تم پوچھتے ہو ۔ تم کون ہو
اس ناتواں وجود کے ساتھ
کیسے محبت  کر سکتے  ہو
 
مجھے کیا معلوم
میں کون ہوں
یا میں کہاں ہوں
 کیسے ہو سکتا ہےایک چھوٹی سی لہر
سمندر میں خود کو تلاش کرے

تم پوچھتے ہو
 تم اس  پاک روشنی  کے
 آس پاس
کیا ڈھونڈ رہے ہو
کہ جس کا تم بھی کبھی حصہ تھے

تم پوچھتے ہو
تم کیوں اس قفس کے قیدی بنے
کہ جس کا نام جسم ہے
پر اب بھی یہ دعوی کہ تم
ایک  آزاد پنچھی ہو

میں یہ کیسے جانوں
کیسے میں نے اپنا رستہ کھودیا
لیکن میں یقین سے کہتا ہوں
کہ محبت کے ہاتھوں میں کھلونا بننے سے پہلے
میں بالکل سیدھی راہ پر تھا

ترجمہ کرنا مجھے پسند ہے ۔ بڑا پر لطف کام لگتا  ہے ۔ پر بعض اوقات بڑی دقت بھی پیش آتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ابھی تک پیشہ ور مترجم نہیں بنا ۔ اس کام کے لیے جتنی مستقل مزاجی درکار ہے ، مجھ میں شاید اتنی نہیں ۔۔ البتہ آج بیٹھے بیٹھے ایک غلطی سرزرد ہو ہی گئی ۔  اول تو شاعری سمجھنا  مشکل پھر فارسی  اور اس پر مولانا رومی کی شاعری ۔ رہی سہی کسر اس ترجمے نے پوری کردی ہے ۔ اب آپ بھی اس غلطی کی سزا بھگتیں ۔۔۔

1 comment:

  1. Molvi hargizz na shud molaa e room, gar ghulam e shams e tabrezi na shud!!!

    Kia bat hai molana roomi ki... agaar che mai khud be Farsi say na balad hun laikun mazmoon daikh k lagta hai k tarjuma aalla hai.

    ReplyDelete