Pages

Friday, May 25, 2012

بچگانہ حرکتیں ۔۔۔۔۔

  میں نے ایک دن یونہی اپنے چار سالہ بھانجھے سے پوچھ لیا کہ بڑا ہوکر کیا بنے گا؟ تو اس کا فوری جواب آیا۔  "پبلک سکول کی بس کا ڈرائیور"۔۔۔  اس معصوم کا یہ بے ساختہ جواب سن کر ایک قہقہہ بلند ہوا ۔ اس کی ماں نے البتہ غصے سے اس کو گھورا ، کیونکہ ہفتہ پہلے ہی وہ بڑے فخر سے بتا رہی تھیں کہ میرا بیٹا بڑا ہو کر ڈاکٹر بنے گا ۔ اور جب میں نے تصدیق کے لیے بھانجھے سے پوچھا کہ ڈاکٹر بن کر تو کیا کرے گا تو اس نے جواب دیا تھا ۔"سب کو ٹیکہ لگاوں گا"۔ کچھ ڈاکٹروں کو ٹیکہ لگاتے ہوئے دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ وہ بھی اسی نیک کام کو انجام دینے کے لیے ہی ڈاکٹر بنے ہیں ۔  گمان ہوتا ہے کہ اس کام میں مزہ بہت ہے یا اس کے ذریعے وہ اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں ، مہذب الفاظ میں کیتھارسس کرتے ہیں ۔ شاید اسی وجہ سے بھانجھے میاں کو بھی یہی شغل پسند آیا تھا ۔۔  ہمارے ہاں آجکل ٹیکہ لگانے کو دھوکا دینے، نقصان پہنچانے کے مفہوم میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ احتیاطاً بتا ہی دوں کہ میں نے  ان معنوں میں استعمال نہیں کیا ہے اور بھانجھا تو خیر ابھی بچہ ہے ۔ 
بھانجھے کے اس نئے فیصلے کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ ایک دن قبل وہ اپنے والد کے ساتھ اپنے بڑے بھائی کو لینے پبلک سکول گیا تھا۔ وہاں اس نے دیوہیکل بس دیکھی اور اس کے سحر میں مبتلا ہوگیا ۔۔ شاید اس نے سوچا ہوگا کہ دنیا کا سب سے ضروری ، احسن اور دل چسپ کام بس چلانا ہے ۔ 
اسی طرح ایک عزیز کے چھے سالہ بیٹے نے ایک دن اچانک یہ مطالبہ کر کے سب کو حیران ، پریشان کردیا تھا کہ "میں نے شادی کرنی ہے"۔ اس بچگانہ بلکہ احمقانہ مطالبے کی وجہ توآپ بغیر بتائے سمجھ گئے ہوں گے ۔ یہی کہ ماضی قریب میں وہ کسی شادی میں شریک ہوا تھا ، اور وہاں دولہے میاں کی شان و شوکت دیکھ کر بے حد  مرعوب ہوا۔ 
پس ثابت ہوتا ہے کہ اس طرح کی ناپائیدار، فوری اور معصومانہ باتیں ، حرکتیں صرف بچوں کو ہی زیب دیتی ہیں ۔۔ افسوس کہ کچھ بچے ، بالغ اور سمجھ دار ہو کر بھی نہیں ہوتے اور بچگانہ حرکتیں بدستور جاری رکھتے  ہیں۔ نتیجتاً پھر خمیازہ بھی بھگتے ہیں ۔۔
۔۔۔ بیچارے ۔۔۔

No comments:

Post a Comment