Pages

Friday, May 11, 2012

منٹو کے پرستار




آج سے ٹھیک سو سال پہلے مئی ۱۱ انیس سو بارہ کو سعادت حسن پیدا ہوا۔ پتہ نہیں کیوں مگر اس نام کے ساتھ جب تک منٹو نہ لکھیں تب تک سعادت حسن مکمل نہیں ہوتا، ایک بے نام سی تشنگی رہ جاتی ہے۔ جیسے سر کے بغیر ایک خوبصورت جسم تراشا گیا ہو۔ حتی کہ شیکسپیر کے گلاب والے مشہور زمانہ قول کی بھی نفی ہوتی ہوئی نظر آتی ہے۔  لیکن منٹو کا اضافہ کرتے ہی تصویر جیسے تمام تر جزئیات کے ساتھ مکمل ہوجاتی ہے ۔ مجسمے کو جیسے سر مل جاتا ہے ۔ لہذا ابتدائی جملہ ترمیم کے بعد دوبارہ لکھنا ضروری ہوجاتا ہے۔ 
آج سے ٹھیک سو سال پہلے مئی ۱۱ انیس سو بارہ کو سعادت حسن منٹو پیدا ہوا۔  اب بالکل ٹھیک شخص پیدا ہوا ہے ۔ مطلب افسانہ نگار منٹو ہی پیدا ہوا ہے۔ منٹو نے ایک جگہ لکھا ہے "سعادت حسن مرجائے گا مگر منٹو زندہ رہے گا" پرپتہ یہ چلتا ہے کہ منٹو کے بغیر سعادت حسن پیدا بھی نہیں ہو سکتا ہے ۔ 

منٹوغالب کی طرح لگی لپٹی رکھے بغیر کھری بات کرنے کا عادی تھا۔ انسان کو اچھائیوں اور برائیوں سمیت دیکھتا تھا اور افسوس غالب کے برعکس دکھاتا بھی تھا۔ اب اول الذکر عادت کی موجودگی تو خیر تھی پر موخرالذکر کی وجہ سے منٹو دوستوں میں بھی کانٹے کی طرح کھٹکنے لگا تھا۔ خود کو آئینے سے تشبیہ دیتا تھا کہ چہرہ جیسا ہوگا اس میں ویسا ہی دکھے گا۔ آنجہانیوں سے تو چلیں کوئی بھی بدتمیزی کرلیتا ہے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ جواب یا صفائی دینے کے لیے واپس نہیں آئے گے۔ پر زندوں سے یہ دل لگی آبیل مجھے مار کہنے والی بات ہے ۔اگر آج منٹو زندہ ہوتا تو فحاشی و عریانی کے علاوہ یقیناً ہتک عزت کے بھی  بے شمار مقدے بھگت رہا ہوتا۔ 
 مزے کی بات یہ ہے کہ آج کل ہر طرف منٹو کے پرستاروں کی بہتات نظر آتی ہے ۔ ادیب ، اردو افسانے کاعام قاری ، صحافی ، سیاست دان ، سماجی کارکن اور خصوصیت کے ساتھ  نقاد بھی منٹو کی اس حرکت کو خوبی بنا کر پیش کرنے میں جتے ہوئے ہیں۔ جہاں موقع ملے منٹو کی حمایت میں خوب بڑھ چڑھ کر گفتگو فرمانے لگتے ہیں ۔ اس کی دو وجوہات سمجھ میں آتی ہیں ۔
۔۱۔  وہ دیکھ رہے ہیں کہ منٹو کا سورج چڑھ رہا ہے تو اس کی پوجا بھی ضروری خیال کرتے ہیں ۔
۔۲۔ انہیں یہ بات معلوم ہے اورمکمل اطمینان بھی حاصل ہے کہ اب  منٹو میانی صاحب سے اٹھ کران کے بخیے ادھیڑنے نہیں آسکتا۔
  ورنہ آج وہ نازک مزاج پرستار جو خود کو عقل کل سمجھتے ہیں اور اپنی تعریف نہ کرنے والوں اور اپنی ہاں میں ہاں نہ ملانے والوں سے بات کرنا تو درکنار ان کا وجود بھی اپنے قرب و جوار میں برداشت نہیں کرتے ، منٹو کی اس خوفناک خوبی کی کیسے تعریف کرسکتے ۔۔

4 comments:

  1. check out other peoples impressions about Manto

    http://pakteahouse.net/2012/05/15/remembering-manto/?utm_source=feedburner&utm_medium=email&utm_campaign=Feed%3A+teahouse+%28Pak+Tea+House%29

    ReplyDelete